کے متعلق اسلامی نُقطۂ نظر کیا ہے؟ LGBT
سوال: کیرالہ انڈیا سے ایک خاتون نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تحریر کیا کہ بہت سے لوگ LGBT کے متعلق اسلامی عقیدہ پوچھتے ہیں۔ اس تحریک میں شامل ہونے والوں کا بھی بعض دفعہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔تفصیلی جواب درکار ہے؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مکتوب مورخہ ۳۱؍اگست ۲۰۲۲ء میں اس سوال کے جواب میں درج ذیل ہدایات فرمائیں۔ حضور نے فرمایا:
جواب: اللہ تعالیٰ نے کائنات کی ہر چیز کو کسی مقصد کے لیے پیدا کیا ہے۔ اسی لیے فرمایا رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا۔(آل عمران:۱۹۲) یعنی اے ہمارے رب ! تو نے کسی چیز کو بے مقصد پیدا نہیں کیا۔
پس شادی کے بعد مرد اور عورت کے باہمی تعلقات کا بھی ایک مقصد ہے، جو عفت و پاکدامنی، حفظان صحت،بقائے نسل انسانی اور حصول مودت و سکینت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جسمانی اعضاء بھی ایک خاص مقصد کے لیے عطا فرمائے ہیں۔ کھانا کھانے کے لیے منہ بنایا ہے اب اگر کوئی اس منہ کے ذریعہ گند بلا اور ریت مٹی کھانے لگ جائے تو اسے عقلمند تو نہیں کہا جا سکتا۔
ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں دیکھتے ہیں کہ ہوائی جہاز وغیرہ اڑانے کے لیے ایوی ایشن کے اصول و ضوابط بنے ہوئے ہیں اور گاڑی چلانے کے لیے ٹریفک کے قوانین موجود ہیں۔ اب یہ تو نہیں ہو سکتا کہ کوئی شخص سوچے سمجھے بغیر اور کسی قانون کی پابندی کیے بغیر جہاز اڑانے کی کوشش کرےیا اسے سڑکوں پر دوڑانا شروع کر دے۔ اسی طرح کوئی ٹریفک کے قوانین کی پابندی کیے بغیر گاڑی سڑک پر لے آئے۔ پھر دنیا کے سب ممالک نے اپنے اپنے ملکوں میں آنے جانے کے لیےImmigration کے قوانین بنائے ہوئے ہیں۔ کیا ممکن ہے کہ کوئی شخص ان قوانین کی پابندی کیے بغیر کسی بھی ملک میں داخل ہو جائے۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے بھی انسان کو زندگی گزارنے کے لیے کچھ قوانین اور اصول و ضوابط کا پابند بنایا ہے۔ اگر انسان ان قوانین کو توڑے گا تو وہ یقیناً خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا موجب ہو گا۔
مذہبی تعلیمات کے مطابق ہم جنس پرستی چونکہ قانون قدرت کی خلاف ورزی ہے، اس لیے پھر اس کے نتیجہ میں برائیاں اور بیماریاں پھیلتی ہیں اور یہ ثابت شدہ بات ہے کہ ہم جنس پرست لوگ ایڈز وغیرہ کی بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
ہم دیکھتے ہیں کہ جانور بھی اپنی بقائے نسل کے لیے اپنے جوڑے کے ساتھ ہی جنسی تعلقات استوار کرتے ہیں۔ اس کے مقابل پر انسان جسے اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کہہ کر ساری دنیا کی مخلوق پر ایک فضیلت عطا فرمائی ہے اگر وہ کسی ایسے طریق پر اپنے جنسی جذبات کا اظہار کرے جس کا کوئی مقصد نہ ہو اور جو فعل اس کی بقائے نسل کا بھی موجب نہ ہو تو پھر وہ اشرف المخلوقات تو کیاایک عام انسان بلکہ جانوروں سے بھی نچلے درجہ پر چلا جاتا ہے۔
انسان اگر عقل سے کام لے تو اسے سمجھ آئے گی کہ اللہ تعالیٰ نے جنسی اعضاء بھی خاص مقصد کے لیے بنائے ہیں۔لیکن ہم جنس پرستی کے شکار لوگ صرف شہوت کے پیچھے پڑے ہوتے ہیں۔ پھر ایک طرف وہ اس برائی میں مبتلا ہیں اور دوسری طرف ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد بھی ہو، جس کے لیے پھر وہ دوسروں کے بچوں کو Adopt کرتے ہیں۔
اصل میں تو یہ سب دجالی چالیں ہیں جن کے ذریعہ دجال انسان کو اس کی پیدائش کے اصل مقصد سے دور ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ ان شیطانی کاموں سے ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت انسان کو خدا اور مذہب سے دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ کسی طریقہ سے انسان کا خدا تعالیٰ پر اعتماد ختم ہو جائے۔
ہم جنس پرستی نہ کوئی جسمانی بیماری ہے اور نہ ہی یہ پیدائشی طور پر کسی انسان میں ودیعت کی گئی ہے۔ اس برائی کے شکار لوگوں میں سے اکثر کو بچپن میں غلط قسم کی فلمیں وغیرہ دیکھ کر یہ گندی عادت پڑ جاتی ہے اور کچھ معاشرہ بھی انہیں خراب کر رہا ہوتا ہے۔اسی طرح جب سکولوں میں ایسے مضامین پڑھائے جاتے ہیں تو اس سے بچوں اور نوجوانوں میں زیادہ Frustrationپیدا ہوتی ہے اور بعض بچے اور نوجوان اس برائی میں پڑ جاتے ہیں۔
دنیا میں توچوری چکاری کرنے والے اور لوٹ گھسوٹ کرنے والے لوگ بھی پائے جاتے ہیں۔ جو بعض اوقات والدین کی غلط تربیت یا معاشرہ کی بُری صحبت کی وجہ سے ان برائیوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اگر ایسے لوگ یہ کہنا شروع کر دیں کہ ان میں یہ برائیاں قدرت نے پیدائشی طور پر رکھ دی ہیں تو کیا ان کا یہ کہنا درست اور بجا ہو گا؟ ہر گز ان کا یہ جواب درست اور قابل قبول نہیں ہو گا۔پس یہی حال ہم جنس پرستی میں مبتلا لوگوں کا بھی ہے۔
باقی جہاں تکTransgender کی کسی ایسی صورت کا تعلق ہے جس میں کوئی بچہ پیدائشی طور پر کسی جنسی نقص میں مبتلا ہوتا ہے تو یہ بھی اسی قسم کی ایک بیماری ہے جس طرح کوئی بچہ پیدائشی اندھا یا پیدائشی بہرہ پیدا ہوتا ہےیا پیدائشی طور پر کسی بیماری کا شکار ہوتا ہے۔ اس صورت میں جس طرح ہم دوسری بیماریوں کا علاج کرواتے ہیں، اگراس بیماری میں مبتلا شخص ایسی حالت میں ہے کہ اس کا علاج ہو سکے تو اس کا بھی علاج ہونا چاہیے۔ ورنہ اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیں۔
جہاں تک ہم جنس پرستی کا سوال ہے توان برائیوں یا بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو ہم اس طرح بُرا نہیں سمجھتے کہ انہیں اپنے سے دور کرنے کے لیے دھتکار دیں۔ ہاں یہ فعل جسے اللہ تعالیٰ نے بُرا کہا ہے وہ ہمارے نزدیک بھی بہرحال بُرا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اس بُرائی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کو سزابھی دی تھی۔لہٰذا یہ تو نہیں ہو سکتا کہ اللہ تعالیٰ نے آج سے کئی ہزار سال پہلے ایک قوم کو اس بُرائی کی وجہ سے سزا دی ہو لیکن آجکل لوگ وہی برائی کریں تو اللہ تعالیٰ انہیں سزا نہ دے۔ اللہ تعالیٰ کی پکڑ کے مختلف طریقے ہیں۔اسی لیے اللہ تعالیٰ نے خود ہی اس معاملہ میں سزا بھی دی تھی۔ اب بھی اللہ تعالیٰ خود ہی فیصلہ کرے گا کہ ایسے لوگوں کا کیا کرنا ہے۔ لیکن ہماری ہمدردی کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ان لوگوں کوان بُرے کاموں میں پڑنے سے بچائیں کیونکہ ہم مذہبی لحاظ سے اس چیز کو بُرا سمجھتے ہیں۔